نشہ ایک ایسی گھٹیا لعنت اور ایک جان لیوا بیماری ہے۔جو کوئی بھی اس سفر پر چل پڑے تو یقینا وہ اپنا سب کچھ کھو دے گا اور دن بدن نشے کی ایک گہری دلدل میں دھنستا جائے گا اور ایک دن بھیانک انجام موت کی صورت میں سامنے ہوگا۔ایک نشہ کرنے والےانسان کی ایک عجیب زندگی ہوتی ہے وہ دنیا جہاں سے بےخبر ہر وقت نشے میں دھت رہتا ہے۔اکثر بڑے شہروں میں جہاں شہر بھر کا کچرا جمع کیا جاتا ہے تو انہیں کچرے کے آلودہ ڈھیروں کے پاس نشئیوں کی ایک لمبی لائن نظر آئے گی ۔ہر شخص اپنے کام میں مگن دیکھائی دیتا ہے کوئی نشے کا انجیکشن لگا رہا تو کوئی چرس بھرے سگریٹ سلکا رہا ہےاور صبح سے شام تک وہ اسی کام میں مصروف دیکھائی دیتے ہیں۔اور پھر ایک دن موت کے مسافر بن کر اس دنیا فانی سے کوچ کرجاتے ہیں۔ ہماری آج کی نوجوان نسل جو پاکستان کا مسقبل ہیں انہیں نوجوانوں کو کل ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے لیکن افسوس کہ کچھ نوجوان بھی نشے کی لعنت بھری بھری زندگی کے مسافر بن چکے ہیں اور اپنے آپ کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں۔ایسا کیوں ہورہا ہے کیا حکومت کے پاس نشے کو کنڑول کرنے کے لئے کوئی موثر نظام موجود نہیں اگر موجود ہے تو پھر کیوں کاروائی نہیں کی جاتی ایسے لوگوں کے خلاف جو ان نوجوانوں کو اس دلدل میں دھکیلتے ہیں۔ایسے نوجوان خدا کے لئے اپنے اوپر رحم کرو اپنے آپ کو اپنے مسقبل کو تباہ مت کرو۔ایسی اشیاء سے دور رہو جس سے نشے کا اندیشہ ہو۔نشے کا انجام موت ہے۔اس لئے اپنے آپ کو اس لعنت سے بچائیں اور مسقبل کے معمار بنیں
اپنے آس پاس گہری نظر رکھیں اور ایسے لوگوں کی نشاندہی مقامی سیکیورٹی اداروں کو کریں تاکہ ایسے لوگوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جاسکے ۔
Comments
Post a Comment