پاکستان آبی حیات سے بھی مالا مال ہے۔ پاکستانی سمندری حدود میں نایاب بلو وہیل اور اسپرم وہیل کے بعد کلر وہیل بھی نظر آئی۔ماہرین کا کہناہےکہ ایسی نایاب وہیلز کا نظارہ دنیا بھر میں صنعت کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ پاکستانی سمندری حدود آبی حیات سے مالامال ہے۔پہلے بلُو ویل پھراسپرم ویل اور اب کراچی کے چرنا آئی لینڈ سے50 کلومیٹر جنوب میں کِلر ویل کی موجودگی کا بھی انکشاف ہواہے۔ انٹارکٹک ریجن میں پائی جانے والی کِلر ویل کی دنیا بھر میں تعدادمحض تیس ہزارہے۔ویل واچنگ دو ارب ڈالرز کی انڈسٹری ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ حکومتی سطح پر ایسے اقدامات کرنے ہوں گے کہ نایاب آبی حیات زیادہ سے زیادہ اس ریجن کا رخ کریں
Comments
Post a Comment